Chaudry Rehmat Ali Grave 692, A1303, Cambridge CB5 8RS

Chaudry Rehmat Ali Grave

7 Reviews
Chaudry Rehmat Ali Grave 692, A1303, Cambridge CB5 8RS

About the Business

|

Contacts

Website
Call Us
692, A1303, Cambridge CB5 8RS

Hours

Features

  • Wheelchair-accessible entrance

Recommended Reviews

Tj Q'reshi
20.02.2024
Chaudry Rehmat Ali Grave
کیمبرج۔۔۔۔۔1و ہ جو قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چکا دیاکسی بھی انسان کی زندگی میں اس کے والدین کے بعد اس شخصیت کی سب سے زیادہ اہمیت ہوتی ہے جو اس کا نام رکھتا ہے، اس کو شناخت دیتا ہے۔ اسی طرح کسی عمارت، جگہ یا ملک کیے حوالے سے بھی یہی بات درست کہی جا سکتی۔ میری برسوں سے یہ خواہش تھی کہ میں اس شخص کی قبر پر حاضری دوں اور اس کی مغفرت و بلندئ_درجات کیلئے اللہ کے حضور دست_دعا بلند کروں جس نے مجھے نام اور شناخت دی۔ وہ خواہش آج پوری ہو گئ۔ ایک احسان فراموش پاکستانی" کم از کم یہ تو کر سکتا ہے۔"پاکستان" نام رکھنے والی شخصیت اورتحریک_پاکستان کے کرداروں میں چودھری رحمت علی سب سے دلچسپ اور قابل رحم کردار ہے. چودھری صاحب 16 نومبر 1897 کو ہوشیار پور میں پیدا ہوئے. جالندھر سے میٹرک لاہور سے ایف اور بی اے کیا. انہوں نے "پاکستان دی فادرلینڈ آف پاک نیشن "مسلم ازم" اور "انڈس ازم" کتابچے لکھے۔ 1933 میں لندن میں پاکستان نیشنل موومنٹ کی بنیاد رکھی۔28 جنوری 1933 کو جب وہ کیمبرج یونیورسٹی میں پڑھتے تھے تو " اب یا پھر کبھی نہیں" Now OR Never کے عنوان سے چار صفحات پر مشتمل شہرہ آفاق کتابچہ جاری کیا جو تحریک پاکستان میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا اور برصغیر کے مسلمانان و دیگر اقوام لفظ "پاکستان" سے آشنا ہوئے۔ ان کے مطابق یہ نام پنجاب-پ افغانی-ا کشمیر-ک سندھ-س اور بلوچستان-ن سے اخذ کیا. 1938 میں انہوں نے بنگال آسام اور حیدرآباد دکن کی آزادی کے حق میں آواز بلند کی اور "سب کانٹیننٹ آف براعظم دینیہ " کا تصور پیش کیا جس میں خود مختار ریستوں کا تصور دیا۔ ان کے جغرافیائی محل وقوع کا تعین کیا گیا اور با قاعدہ نقشے دیے گئے۔8 مارچ 1940 کو کراچی میں پاکستان نیشنل موومنٹ کی سپریم کونسل سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حیدرآباد دکن کے لیے "عثمانستان" کے نام سے آزاد اسلامی ریاست کا خاکہ پیش کیا۔ ان کو پاکستان کے قیام کے بعد پاکستان میں صرف 6 ماہ رھنا نصیب ہوا۔ لیاقت علی خان سے اختلافات کے باعث اکتوبر 1948 میں انہیں خالی ہاتھ برطانیہ جانا پڑا۔ جہاں سے وہ پھر کبھی واپس اس ملک نہ آ سکے جس کو نام انہوں نے دیا تھا۔انہیں جبری جلا وطن رہنے پر مجبور کر دیا گیا۔چودھری رحمت علی دوران_ تعلیم 3 Humber Stone Road کے اس گھر میں مقیم رہے جس کی تصویر ذیل میں ہے۔ اس گھر کے 20 سال سے موجودہ مکین Mr Simon سے ملاقات ہوئی۔ ایک اچھے، ہنس مکھ اور تعاون کرنے والے شخص ہیں۔ چودہری رحمت علی کا آخری پتا 114 ھیری ھٹن روڈ تھا اور مسٹر ایم سی کرین کے کرائے دار تھے۔ مسٹر کرین کی بیوہ کے مطابق چودہری رحمت علی اپنا خیال ٹھیک سے نہیں رکھتے تھے۔ جنوری کے مہینے میں سخت سردی کے دوران ایک رات ضرورت کے کپڑے پہنے بغیر باہر چلے گئے اور واپسی پر بیمار ہو گئے۔ 29 جنوری کو نمونیہ میں مبتلا ہو کر شدید بیماری کی حالت میں ایولائن نرسنگ ہوم میں داخل کرایا گیا لیکن صحت یاب نہ ہو سکے 3 فروری1951 ھفتے کی صبح ان کا انتقال ہوا۔17 روز کولڈ اسٹوریج میں وہ اپنے ہم وطنوں' ہم عقیدوں اور ہم مذہبوں کا انتظار کرتے رہے۔ بالاخر 20 فروری 1951 کو اس غریب الوطن کے جسد خاکی کو انگلستان کے شہر کیمبرج کے قبرستان کی قبر نمبر بی 8330 میں لا وارث کے طور پر امانتاً دفن کر دیا گیا. تدفین کے اخراجات Emmanuel College Cambridge کے ماسٹر Edward Welbourne کی درخواست پر کالج نے ادا کئے۔ 1953 میں پاکستانی ہائی کمیشن نے یہ اخراجات کالج کو ادا کئے۔وزراتوں' الاٹمنٹوں' کلیموں' ہوس اقتدار کے ماروں کو خبر بھی نہ ہو سکی کہ ان کے ملک کی تحریک کا صف اول کا مجاھد 200 پونڈ کا قرض اپنی تجہیز و تکفین کی مد میں کندھوں پر لے چلا ہے۔ سات دہائیوں کے بعد بھی وہ یونہی دیار غیر میں چند گمنام مقبروں کے درمیان ابھی تک امانتاً دفن ھے۔ البتہ حکومتِ پاکستان نے چودھری رحمت علی کی یاد میں ہیروز آف پاکستان سیریز میں یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا تھا۔"
shafiq ahmed
09.02.2024
Chaudry Rehmat Ali Grave
A beautiful grave of Chaudhry Rehmat Ali.Allah pak give a place in janat ul fardoos.AmeenMa.Sha Allah nice too see with brother Amar Maqsood...
usman Khan
25.12.2023
Chaudry Rehmat Ali Grave
Grave is in the middle of grave yard

Add Review

Map

692, A1303, Cambridge CB5 8RS
Chaudry Rehmat Ali Grave